خیبرپختونخوا (کے پی) کے دیر لوئر ضلع میں 17 سالہ ٹک ٹاکر نے اپنے والد کو اسمارٹ فون واپس کرنے سے انکار کرنے پر قتل کردیا۔ پولیس نے بتایا کہ لڑکا اپنا زیادہ تر وقت TikTok پر گزارتا تھا۔ اس کے علاوہ وہ اپنی پڑھائی میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہا تھا۔
حسنین کے والد شیر باز خان جو کہ ٹیکسی ڈرائیور ہیں، دو روز قبل اس کا موبائل فون لے گئے تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ ان کا بیٹا ٹک ٹاک ویڈیوز بنانا چھوڑ دے، لیکن ملزم اس کا فون واپس کرنے کا مطالبہ کر رہا تھا۔
ملزم نے تھوڑی دیر تلخ کلامی کے بعد اپنے والدین پر فائرنگ کر دی جس سے اس کا باپ موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔ اس نے اپنی والدہ کو بھی زخمی کر دیا، جنہیں تشویشناک حالت میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال تیمرگرہ منتقل کر دیا گیا۔
پولیس نے قتل کے دو گھنٹے کے اندر ملزم کو گرفتار کر کے اس سے پستول برآمد کر لیا۔ بدقسمت باپ موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا جبکہ ماں شدید زخمی ہو گئی۔ اسے ہسپتال لے جایا گیا ہے جہاں اس کی حالت نازک بتائی جاتی ہے،‘‘ ایک پولیس افسر نے بتایا۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ لڑکا ہر روز قریبی پہاڑوں پر جا کر ٹک ٹاک ویڈیوز بناتا تھا لیکن اس کے والد خوش نہیں تھے اس لیے انھوں نے اس کا فون چھین لیا۔
لڑکے نے بیان دیا کہ “انھوں نے میرا فون چھین لیا اس لئے مجھے بہت غصہ آیا اور میں نے اپنے والد کی بندوق لے لی اور ان پر گولی چلا دی۔”
اس واقعہ سے ضلع بھر کے عوام میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔