کیا متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب مستقبل قریب میں غیر ملکیوں کو شہریت دے سکتے ہیں؟

دی اکانومسٹ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں پیش گوئی کی ہے کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب جلد ہی غیر ملکیوں کو شہریت دے سکتے ہیں، کیونکہ دونوں ممالک تیل پر انحصار ختم کرکے مستقبل کی تیاری کر رہے ہیں۔

صرف متحدہ عرب امارات میں تقریباً نوے فیصد (10 ملین) غیرملکی آبادی ہے، جن میں سے بہت سے لوگ کئی سالوں سے بغیر شہریت کے ملک میں مقیم ہیں۔ یہاں تک کہ مستقبل میں غیرملکی آبادی میں مزید 3 سے 5 ملین لوگوں کے اضافے کی امید ہے۔

متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب دونوں فی الحال 14 ملین بیرل تیل یومیہ پیدا کرتے ہیں، لیکن اس میں تبدیلی کا امکان ہے، جس سے تیل سے پاک معیشت کو اپنانا ضروری ہے۔

مثال کے طور پر سعودی خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت نہیں تھی لیکن اب وہ کر سکتی ہیں۔ اس سے خواتین کی افرادی قوت 2017 میں 17 فیصد سے بڑھ کر اس سال 37 فیصد ہوگئی ہے۔ اسی طرح ریستورانوں کو بھی موسیقی چلانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

جیسے جیسے خلیجی ممالک تیل سے دور ہو رہے ہیں، غیر ملکی افراد کو شہریت فراہم کرنا غیر ملکی افرادی قوت کو راغب کرنے اور برقرار رکھنے کے لیے ایک اہم حکمت عملی بن سکتی ہے۔

تبصرہ کریں

%d bloggers like this: