وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ ان کی وزارت شہریوں کی سائبر سیکیورٹی کو برقرار رکھنے کے لئے پرائیویسی کے مضبوط قوانین کو نافذ کرنے پر کام کر رہی ہے۔
واٹس ایپ میسجنگ ایپ کے ذریعہ متعارف کروائی جانے والی تازہ ترین پالیسیوں کے تحت، کمپنی صارفین کے ذاتی ڈیٹا کا تبادلہ اپنی مالک کمپنی، فیس بک کے ساتھ بھی کرے گی، جس میں فون نمبرز اور مقامات شامل ہیں۔
ایک ٹویٹ میں، چوہدری فواد حسین نے کہا، “یہ پالیسی تبدیلیاں یکطرفہ نقطہ نظر پر عمل کرنے کی بجائے وسیع مشاورت کے بعد پیش کی جانی چاہئیں۔”
وزیر برائے سائنس اینڈ ٹکنالوجی نے مزید کہا کہ، “واٹس ایپ نے کہا ہے کہ پروموشنل مقاصد کے لئے وہ فیس بک جیسی دوسری سسٹر کمپنیوں کو کچھ صارفین کے ڈیٹا تک رسائی کے اہل بنائیں گے۔ لیکن ایک بار سیکیورٹی غیر فعال ہوجانے پر، واٹس ایپ کی سسٹر کمپنیوں کو صارف کی تمام معلومات تک رسائی حاصل ہوجائے گی۔”
خاص طور پر تشویش ناک بات یہ ہے کہ یہ مجوزہ شرائط ریاستہائے متحدہ امریکہ، برطانیہ اور یورپ کے صارفین کے لئے نہیں نافذ کی گئی ہیں، اس نئی پالیسی کو ان ممالک کے خلاف متعصبانہ قرار دیا جارہا ہے جن کے پاس ڈیٹا پرائیویسی کے قوائد و ضوابط نافذ نہیں ہیں۔
واٹس ایپ اس بات پہ قائم ہے کہ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کے ذریعے، صارفین کے حساس پیغامات محفوظ ہوں گے اور خود واٹس ایپ بھی ان تک رسائی حاصل نہیں کرسکتا ہے۔ اس کے باوجود مقام، آئی پی ایڈریس، آپریٹنگ سسٹم کی معلومات اور آئی ایم ای آئی (IMEI) کی معلومات جیسے دوسرے ڈیٹا کا تبادلہ فیس بک کے ساتھ کیا جائے گا۔