پاکستان آج اس خطے میں تیزی سے ترقی پزیر اور پختہ آئی سی ٹی مارکیٹوں میں سے ایک ہے۔ قوم کے قائدین تسلیم کرتے ہیں کہ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر ایک زیادہ ذہین معاشرے کی تعمیر کا ذریعہ بنتا ہے اور یہ کہ اس شعبے کے اندر کام کرنے والے لوگ ڈیجیٹل پاکستان وژن میں حصہ ڈالتے ہوئے تمام مقامی صنعتوں کو آگے بڑھانے میں مدد کرتے ہیں۔
مقامی صلاحیتوں کی پرورش اس لئے ضروری ہے کہ ڈیجیٹلائزیشن کے مکمل فوائد حاصل کیے جائیں، لوگوں اور کاروبار کے لئے مزید مواقع پیدا کیئے جائیں اور کوویڈ-19 کی وبائی صورتحال کے بعد قومی بحالی میں تیزی لائی جائے۔ زیادہ سے زیادہ ڈیجیٹلائزڈ اور پائیدار مستقبل کی ضروریات کو پورا کرنے کا واحد راستہ قابلیت پر مبنی اور جدت پسند ذہنیت ہے۔
رابطے کا بنیادی کردار 2020 کے مقابلے میں کبھی بھی اتنا ضروری نہیں رہا۔ مثال کے طور پر تعلیم کے میدان میں، طلباء کو حقیقی لیبارٹریوں اور روایتی نصاب کے استعمال کے بغیر اپنی تعلیم کو آگے بڑھانے کے ذرائع فراہم کرنے میں نئے چیلنجز پیدا ہوئے۔ جدید ٹیلی کام نیٹ ورکس، ویڈیو کانفرنسنگ، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور دیگر ٹیکنالوجیز کے ذریعہ فراہم کردہ تیز رفتار رابطوں کے بغیر، ایسے تمام کاموں جاری رکھنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جائے گا۔ اسی لئے ان ٹیک ڈومینز میں ہم آہنگی کے ساتھ نئی اقدار پیدا کرنا آج پاکستان کے ترقیاتی روڈ میپ کی کلید ہے۔
اگرچہ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر مزید وسیع پیمانے پر کوویڈ 19 سے لڑنے کے لئے تیار کیا گیا ہے، لیکن ہمیں بیک وقت ملک کے نوجوانوں کو جدید تکنیکی مہارتوں سے آراستہ کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہوگی۔ ان مہارتوں کی منتقلی سے ایک زیادہ ورسٹائل نسل پیدا ہوگی جو مستقبل کے روزگار کے لئے موزوں ہیں اور جو اپنے ملک کے بلند نظر قومی وژن کے اہداف کے حصول میں مستقبل کے لیڈرز بن سکتے ہیں۔ حالیہ دہائیوں میں ہم نے پاکستانی حکومت کی طرف سے آئی سی ٹی کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے زبردست کوششیں دیکھیں۔ اس پیشرفت کو آگے بڑھاتے ہوئے، نئی ترجیحات سامنے آنے کے ساتھ ہی مسلسل کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اس کا آغاز علم اور تجربے کے اشتراک سے حوصلہ افزائی کے ساتھ ہوتا ہے تاکہ مزید کھلا ماحولیاتی نظام تشکیل پائے۔ یہ ٹیکنالوجی کو ایسے طریقوں سے ارتقا کے لئے مزید مواقع فراہم کرتے ہیں جو معاشرے کے لئے فائدہ مند ہیں۔ جدید ذہنیت کو پروان چڑھانے اور ہنر میں اضافے کو فروغ دینے کے لئے سرکاری اور نجی شراکت داری کی قدر کو فروغ دینا بھی خاص طور پر عملی مہارتوں کی نشوونما کے لحاظ سے ضروری ہے۔ ٹیکنالوجی کمپنیاں عوامی اور نجی شعبے کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں وہ آئی سی ٹی ٹیلنٹ پول کو بڑھانے کے لئے وسیع تر مواقع فراہم کریں گی۔ یونیورسٹیوں کو مستقبل کے ہنر کی کاشت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے اپنے نصاب کو نکھارنے کے لئے بھی جدوجہد کرنی ہوگی، اس میں اسٹیک ہولڈرز جیسے سرکاری حکام، ٹیلی کام آپریٹرز اور آئی سی ٹی وینڈرز باہمی تعاون کے ساتھ اقدامات اور سرگرمیوں کے ذریعے حصہ ڈالنا ہوگا۔
ہماری طرف سے، ہواوے پاکستان میں اپنی صلاحیتوں کی مکمل حد تک فراہمی کا پابند ہے تاکہ یہاں کے لوگ 5 جی، اے آئی، کلاؤڈ اور اس طرح کے اہم شعبوں میں کامیابیاں حاصل کرسکیں۔ ہم ملک میں تمام شراکت داروں کے ساتھ اپنی مہارت شیئر کرنے کے خواہاں ہیں جبکہ ہواوے آئی سی ٹی مقابلہ، ہواوے اکیڈمی، سیڈ فار دی فیوچر پروگرام اور ان جیسے دیگر اقدامات کے ذریعے ہنر کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
یہ ایک جاری سفر ہے کیونکہ ہم اجتماعی طور پر جدت کو فروغ دینے اور پاکستان کے آئی سی ٹی رہنماؤں کی اگلی نسل کو ذہین دنیا کے لئے تیار کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
مارک مینگ، ہواوے پاکستان کے سی ای او
پریس ریلیز