ترکی نے عدم تعمیل کی بنا پر کئی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جرمانہ یائد کردیا۔

بدھ کے روز، ترکی نے گزشتہ ماہ نافذ ہونے والے متنازعہ قانون کے تحت ملک میں کسی نمائندے کو نامزد کرنے میں ناکامی پر فیس بک، ٹویٹر اور تین دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جرمانہ عائد کردیا۔ جولائی میں منظور ہونے والا یہ قانون، ایک ملین سے زیادہ صارفین والی ویب سائٹس کو ترکی میں ایسے عہدیداروں کو نامزد کرنے کی اجازت دیتا ہے جو متنازعہ مواد کو خارج کرنے یا بھاری جرمانے کا سامنا کرنے کے عدالتی احکامات پر عمل درآمد کے اہل ہوں۔

نائب وزیر ٹرانسپورٹ اینڈ انفراسٹرکچر عمیر فاتح سیان نے ٹویٹ کیا کہ ترکی نے فیس بک، انسٹاگرام، ٹویٹر، پیرسکوپ، یوٹیوب اور ٹِک ٹاک کو عدم تعمیل کرنے پر 10 ملین لیرا (1.2 ملین ڈالرز، 1 ملین یوروز) جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

اگر دسمبر کے اوائل تک نیٹ ورک مقامی دفاتر کھولنے میں ناکام ہوگئے تو 30 ملین لیرا اضافی جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ اس کی تعمیل میں ناکامی جنوری کے شروع تک اشتہار پر پابندی لگائے گی۔ اشتہاری پابندی کے تین ماہ بعد، اگر اب بھی سوشل میڈیا کمپنیوں نے ترکی کے ضابطے کو نظرانداز کیا تو، پانچویں اور آخری مرحلے میں بینڈوتھ کی شرح 50 فیصد اور پھر 90 فیصد تک کم کردی جائیں گی۔ ایک ڈیجیٹل حقوق کے ماہر یمن اکڈنیز نے کہا کہ بینڈوتھ میں کسی قسم کی کمی اپریل میں شروع ہوگی اور مئی تک 90 فیصد تک پہنچ جائے گی، اور پلیٹ فارم کسی کو بھی موثر انداز میں دستیاب نہیں ہوگا۔

تقریبا 17 ملین فالوورز اور ایک انتہائی سرگرم پروفائل کے ساتھ، ترک صدر رجب طیب اردوان سوشل میڈیا کے سب سے زیادہ بااثر رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔ لیکن ان کی حکومت کے تحت، ترکوں، خاص طور پر جن لوگوں نے صدر کی توہین کے الزامات عائد کیے گئے، کو ان کی سوشل میڈیا پوسٹوں کی بنا پر قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

جون میں اپنے چوتھے بچے کی پیدائش کے بعد، وزیر خزانہ برات البیرک اور ان کی اہلیہ ایسرا کی آن لائن گستاخی پر اردگان کے غصے کے بعد، نیا قانون منظور کیا گیا تھا۔ ترک ویب سائٹوں اور مواد تک محدود رسائی کے عادی ہیں اور پچھلے کچھ سالوں کے دوران، ترک عدالتیں ٹویٹر کو مواد ہٹانے کے لئے متعدد عرضیاں بھجوا چکی ہیں۔

تبصرہ کریں

%d bloggers like this: