پاکستان میں گورنمنٹ جعلی اور ناقص معیار کی مصنوعات کے لئے آن لائن اسٹورز کو جوابدہ قرار دے گی۔

حالیہ برسوں میں ای کامرس انڈسٹری نے انٹرنیٹ اور سیلولر کوریج میں اضافے کے ساتھ پوری دنیا میں بہت تیزی سے ترقی کی ہے۔ کورونا وائرس کی وبائی بیماری کے بعد، ای کامرس انڈسٹری دنیا بھر میں عروج پر ہے اور پاکستان بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔

تاہم، پاکستان میں ای کامرس کے شعبے میں توسیع کے ساتھ ساتھ آن لائن اسٹورز کے بہت سے ناخوش صارفین کے ساتھ سپیمنگ اور دھوکہ دہی کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

آن لائن اسٹور وسیع پیمانے پر دھوکہ دہی کا ارتکاب کرتے ہیں، جس میں صارفین سے مکمل ادائیگی موصول ہونے کے باوجود کم معیار کی فراہمی یا غلط قسم کی اور جعلی اشیاء کی ترسیل سے لے کر سرے سے کوئی پروڈکٹ ہی نہ بھیجنا شامل ہیں۔

افسوس کی بات ہے کہ، دھوکہ کھانے والے صارفین کے پاس کوئی آفیشل پلیٹ فارم موجود نہیں ہے جہاں ان کی آواز سنی جاسکے اور ان میں سے بیشتر سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر اپنی روداد سناتے ہوئے دوسروں کو بھی آن لائن اسٹورز سے مصنوعات خریدتے وقت احتیاط برتنے پر زور دیتے ہیں۔ اس معاملے میں ابھی تک پاکستان میں کوئی قانون نافذ نہیں کیا گیا ہے جو آن لائن دھوکہ دہی کے خلاف صارفین کو تحفظ فراہم کرتا ہو جس کے باعث معاملات مزید خراب ہو سکتے ہیں اور عام صارفین کا آن لائن شاپنگ سے اعتماد اٹھ سکتا ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت جلد سے جلد اس نئے قانون کا اعلان اور اطلاق کرے۔ اس قانون کے اطلاق کے بعد امید ہے کہ آن لائن اسٹوروں کو نہ صرف جوابدہ ٹھہرایا جائے گا بلکہ صارفین کو دھوکہ دینے کی وجہ سے ان اسٹورز پر جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔

تبصرہ کریں

%d bloggers like this: